قربانی کے گوشت کی تقسیم کسطرح کرنی چاہیے

The In Time
By -

 



قربانی کے گوشت کی تقسیم کا صحیح طریقہ کار 

قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم  کر کے دو حصے صدقہ کرنا ایک رشتے داروں میں دوسرا غریبوں میں اور ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے بچانا مستحب اور افضل عمل ہے۔ تاہم بوقتِ ضرورت ذاتی استعمال کے لیے گھر میں ایک حصہ سے زائد بھی رکھا جاسکتا ہے اور کم بھی لیکن اج کے دور میں گوشت کی تقسیم جو زیادہ تر گھرانوں میں ہوتی ہے اس پہ کچھ روشنی ڈالنا چاہتا ہوں  اچھا اچھا گوشت سارا گھر کی فریج میں رکھ دیا جاتا ہے کچھ گوشت اپنے عزیز رشتے دار جن کے ہاں بھی قربانی ہوتی ہے ان کے گھر بھیج دیا جاتا ہے پھر اس کے متبادل وہ بھی اتنا گوشت بھیج دیتے ہیں باقی جو گو شت بچ جاتا ہے اس کو تین تین چار چار بوٹیاں ہیک کرکے ہمسائے اور غریبوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے.
افسوس ناک بات یہ ہے غریب بیچارہ دس بارہ گھروں سے گوشت جمح کرکے رات کو کئی جاکر سالن پکا کر کھاتا ہے دن بھر اس کی عید ایسے ہی گزر جاتی ہے بعد گھروں میں تو تین چار بوٹیاں بھی نہیں پہنچ پاتی عید کے دن بھی ان گھروں میں دال پکتی ہے وہ لوگ جن گھروں میں سارا سال ایک دفعہ بھی گوشت نہیں بنتا عید پہ ان کو امید ہوتی ہے اگر عید پہ بھی انکو گوشت نہ ملے تو سوچو ان پہ کیا گزرتی ہوگی گاوں محلے کے لوگوں کو ایک طریقہ کار بناکر ہر گھر میں گوشت کی تقسیم کا احسن طریقہ اختیار کرنا ہوگا تھوڑے گھروں کو دیں کم از کم ایک ایک کلو گوشت تو دیں تاکہ ان بیچاروں کا کچھ بن سکے جن کی قربانی ہے ان کے گھر نہ دیں یہ کوئی ورتن ہے جو لازمی ان کے گھر بھی دینا ہے اپنے گھر بھی اتنا ہی گوشت رکھیں جتنا کھا سکتے ہیں لالچ چھوڑ کر تقسیم کردیں اللہ ہمارے سچے جذبے قبول کرے ہم سب کو سمجھ بوجھ نصیب کرے امین ۔۔۔تحریر ملک محمد زمان کھوہاروی
Tags:

#buttons=(Ok, Go it!) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Ok, Go it!