ہار جیت کا خوبصورت تصور ہار بھی جیت کیسے بن جاتی ہے ہار جانا بھی سیکھو

The In Time
By -



ہار جیت کو جو تصور میدان کربلا سے ملتا ہے وہ کیا کمال تصور ہے امام عالی مقام چند ساتھیوں کے ساتھ ایک بہت بڑی یزیدی طاقت سے مقابلہ کیا ظاہری جیت یزید کی ہوئی لیکن اصل جیت امام حسین کی تھی اس سے پتا چلتا ہے ہار کے پیچھے جو جیت ہوتی ہے وہی اصل جیت ہوتی ہے 

پنجابی کے شاعر نے کیا خوب کہا ہے 

جِتن جِتن ہر کوئی کھیڈے 

ہارن کھیڈ فقیرا 

جِتن دا مُل کوڈِّی پیندا

ہارن دا مُل ہِیرا

 کسی وقت کسی مقام پہ ہار جانا بھی لطف دیتا ہے دل پرسکون ہو جاتا ہے  ہر جنگ جیت جانے کیلئے نہیں لڑی جاتی  دو قریبی لوگوں  میں آپس میں کھبی کوئی مثلہ پیدا ہو جائے اختلاف پیدا ہو جائے لڑائی جھگڑا ہو جائے تو ہار مان جانے والا جیت جانے والے سے زیادہ بڑے ظرف کا مالک  ہوتا ہے کیونکہ وہ رشتہ یا تعلق بچانے کیلئے ہار جانے کو ترجیح دیتا ہے زندگی کے ہر میدان کو میدان جنگ نہ سمجھا جائے جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ ساری زندگی جنگ کی حالت میں رہتے ہیں معاملہ اگر باہمی تعلقات ، قریبی رشتوں یا پھر گہرے دوستوں کا ہو تو ہتھیار ڈال دینے میں ہی بہتری ہوتی ہے ہار مان لینا ہی دانائی ہوتی ہے ایسے مقام پر  جان بوجھ کر ہار جانا کمال کی بات ہے 

آپ کے سخت رویے اور لہجے تعلق کی خوبصورتی کو ختم کر دیتے ہیں۔ آپ کا ایک دوسرے پر طنز آپس کی محبت کا خون کر دیتا ہے  جبکہ آپ کا نرم لہجہ گلاب کے پھول کی  مانند تعلق کو خوشبو دے کر خوش گوار بنا دیتا ہے۔ آپ کی حوصلہ افزائی وہ پین کلر ہے جو سارے دن کی تھکاوٹ کا احساس نہیں ہونے دیتی جو ساری رنجش مٹا دیتی ہے

جب کھبی تم ہار جاو اپنا ٹارگٹ حاصل نہ کر سکو تو سمجھ لو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے کیونکہ بڑی کامیابی کے لیے چھوٹی چھوٹی ناکامیاں بڑی جیت کی نشانیاں ہوتی ہیں  جب تم جیت جاو گے یاد رکھنا یہ اسی وقت کا ثمر ہے جسے تم نے بڑی محنت سے حاصل کیا ہے  پھر لوگ تم سے حسد شروع کر دیں گے تم سے جلنا شروع کر دیں گے جلنے والوں کی آگ کی گیس کبھی بند مت کرنا اور مزید آگے سے آگے اور اچھے سے اچھے کرتے جانا ناکامی سے دو چار ہو کر  کامیابی سے ملنے کی جو لطف ہے وہ ایک نشہ ہے  اور یہ نشہ کرتے رہنا  یاد رکھنا ناممکن کچھ بھی نہیں ہوتا  خود پر اعتماد کرنا سیکھو اور  جیت کے لیے ضدی بن جاؤ جو حاصل کرنا چاہتے ہو ضد  لگا کر حاصل کرلو ایک کامیابی دوسری کامیابی کے لیے راستہ ہموار کرتی ہے  ایک سیڑھی پر پیر  رکھنے کے بعد دوسری سیڑھی آتی ہے کچھ لوگ ایک کامیابی حاصل کرکے اس کے نشہ میں اتنا ڈوب جاتے ہیں کہ انہیں دوسری کامیابی کا راستہ  ہی بھول جاتا ہے  یاد رکھنا چھوٹے ذہن میں ہمیشہ خواہش اور بڑے ذہن میں ہمیشہ مقاصد رہتے ہیں انسانی فطرت ہے کسی بھی فیلڈ میں یا کسی بھی پراجیکٹ پر کام کرتے  تھک جانا یا ناکام ہونا ایک نارمل اور عام سی بات ہے میری رائے کے مطابق تقریبا %97 فیصد لوگ عین اس وقت ہار مان کر اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں جب وہ کامیابی کے بہت قریب اور اخری سٹیج تک پہنچ چُکے ہوتے ہیں لیکن انکو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ وہ کامیابی سے صرف چند قدم کے فاصلے پر ہے اور وہ ہار مان کر اپنا سارا وقت اور محنت ضائع کر دیتے ہیں پرندوں سے سیکھو جن کے طوفانی رات میں گھونسلے ٹوٹ کر گر جاتے ہیں وہ صبح ہوتی ہی طوفان کے روکنے کے بعد بغیر گلہ شکوہ افسوس لیے دوبارہ اپنا گونسلہ بنانے لگ جاتے ہیں 

یاد رکھیں کہ ہمیشہ اپنے کام میں محنت اور کوشش جاری رکھیں  کسی دانشور کا  ایک بہت خوبصورت اور قیمتی قول ہے کہتے ہیں اگر کوئی انسان زندگی میں مایوس ہے تو اسے کامیابی بھی ناکامیابی نظر آتی ہے اسی لیے دوستو مایوسی کو کبھی اپنے پاس بھٹکنے مت دینا یاد رکھنا یہ ہم جو فیصلے کرتے ہیں وہ ہماری کامیابی اور نا کامیابی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں فیصلے ہمیشہ خوب سوچ سمجھ کر کرنا کبھی کبھی حالات  انسان کو پیچھے مڑنے کی اور سب کچھ ہار ماننے پر مجبور کر دیتے ہیں پیچھے موڑ کر نئے راستے پہ نکل کر اسے منزل کی طرف سفر جاری کر دینا کسی شاعر نے کیا خوب کہا 

میری ہمتیں ابھی جھکی نہیں 

‏میرے حوصلے ابھی بلند ہیں 

‏مجھے ہار جیت سے غرض نہیں 

‏میری جنگ تھی سو میں لڑ گیا

 دانائی ہے  کھیل کےمیدان میں بندہ ہار کو خندہ پیشانی سے قبول کرنا سیکھ جاتا ہے اپنے فیصلوں پر کھڑے رہنا سیکھو اپنی منزل تک جانےکے لیے سفر مت روکنا یاد رکھنااپنی غلطی پر کبھی ڈٹ  مت جانا اگر غلطی ہو جائے تو اسے سدھار لینا شخص اپنی ہار کو ہار نہیں مانتا کامیابی اس کے قدم چومتی ہے

تحریر ملک محمد زمان کھوہاروی

Tags:

#buttons=(Ok, Go it!) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Ok, Go it!