کوکنگ آئل وہ استعمال کریں:جو کبھی جَمے نہ
دُنیا کا سب سے بہترین تیل جو جمتا نہیں،وہ زیتون کا تیل ھے،لیکن زیتون کا تیل مہنگا بہت ھے.
ہمارے جیسے متوسط اور غریب لوگوں کے لیےکنولہ میٹھی سرسوں کا تیل ھی بہترین تیل ہے آج کل بیماریوں کی ایک بڑی وجہ غیر معیاری تیل ہے, آئل کا انتہائی مفید متبادل سرسوں کا تیل ہے یہ صحت بخش ہے اور اس کا ذائقہ بھی بہترین ہے.یہ کھبی جمتا نہیں.
سرسوں کے تیل کو کھانے کے قابل بنانے کا طریقہ:
ادرک: 25 گرام
لہسن: 25 گرام
پیاز: 25 گرام
سبز مرچ: کٹ لگی ہوئی 4 عدد
زیرہ: 10 گرام
ہدایات:
پانچ لیٹر سرسوں کا تیل لے کر ایک کڑاہی میں ڈالیں اورمندرجہ بالا چیزیں ہلکی آنچ پر ابلتے ہوئے تیل میں ڈالیں اور اور براؤن ہونے تک ہلکی آنچ پر پر ہی پکائیں. تیل ٹھنڈا ہونے پر کپڑے کی پونی سے پن لیجئے تیل ہنڈیا میں ڈالنے اور دیگر چیزیں فرائی کرنے کے لئے تیار ہے.
دوسرا طریقہ:
تیل کو 80 ڈگری پہ گرم کریں مطلب فل گرم نہ کریں آف بند کرکے گاچی پوچھا جو بچے تختی پر استعمال کرتے ہیں بریک پوڈر بنا لیں گرم آئل میں ڈال دیں ٹھنڈا ہونے کے بعد موٹے کپڑے میں پن لیں یہ طریقہ بہترین ہے .
1. سرسوں کا تیل واحد تیل ھے،جو ساری عُمر نہیں جمتا،اور اگر جم جائے تو سرسوں نہیں ھے.
2. سرسوں کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ھے کہ اس کے اندر جس چیز کو بھی ڈال دیں گے،اس کو جمنے نہیں دیتا.
2. سرسوں کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ھے کہ اس کے اندر جس چیز کو بھی ڈال دیں گے،اس کو جمنے نہیں دیتا.
دل کی حفاظت کے لئے سرسوں کا تیل:
اس کی مِثال اچار ھے.جو اچار سرسوں کے تیل کے اندر رہتا ھے،اس کو جالا نہیں لگتا.
جب یہ سرسوں کا تیل آپ کے جسم کے اندر جاۓ گا تو آپ کو کبھی بھی فالج،مِرگی یا دل کا دورہ نہیں ہوگا.
أپ کے گُردے فیل نہیں ہونگے.
پوری زندگی آپ بلڈ پریشر سے محفوظ رہیں گے، (اِن شاء الله)
سرسوں کا تیل نالیوں کو صاف کرتا ھے،جب نالیاں صاف ہوجاٸیں گی تو دل کو زور نہیں لگانا پڑے گا،
سرسوں کے تیل کے فاٸدے ہی فاٸدے ہیں:
ہمارے دیہاتوں میں جب جانور بیمار ہوتے ہیں تو بزرگ کہتے ہیں کہ ان کو سرسوں کا تیل پلاٸیں،
أج ہم سب کو بھی سرسوں کے تیل کی ضرورت ھے.
أج ہم سب کو بھی سرسوں کے تیل کی ضرورت ھے.
سرسوں کا تیل: ایک طبیعی تحفہ صحت کے لئے:
سرسوں کا تیل پاکستان، بھارت، بنگالہ دیش، نپال اور دیگر ممالک میں عام استعمال ہوتا ہے۔ اسے غذا پکانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے، علاوہ ازیں دنیا بھر میں سر مالش اور دیگر مقاصد کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اور اس کا فائدہ ثابت ہوتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سستا اور آسانی سے دستیاب تیل آپ کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے؟
ماہرین کہتے ہیں کہ:
١. دل کی صحت کے لئے بہت فائدہ مند:
ایک تحقیق کے مطابق، سرسوں کے تیل کو کھانوں میں شامل کرنے سے دل کی صحت کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود مونوسچورٹیڈ فیٹی ایسڈز جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں اور خون میں چربی کی سطح کو مستحکم رکھتے ہیں۔ اسی طرح، یہ دل کو انفیکشن سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
٢. سرسوں کا تیل بیکٹریا کش، فنگل کش اور وائرس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کی بیرونی سطح پر یا کھانے میں شامل کرنے سے، موسمی انفیکشن اور نظام ہاضمہ کے انفیکشن کے خلاف مددگار ثابت ہوتا ہے۔
٣. سرسوں کے تیل سے جسم کی مالش کرنا جلد کی ساخت کو بہتر بناتی ہے اور مسلز پر دباؤ کو کم کرتی ہے۔
٤. یہ پسینے کے غدود کو حرکت میں لاتا ہے اور جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سرسوں کا تیل جانوروں کے لئے بھی ایک قدرتی تحفہ ہے، یہ انسانوں کے علاوہ مویشیوں کو بھی دیا جا سکتا ہے اور ان کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
جانوروں کے لیے تیل کے فوائد:
1.فنگل انفیکشن کو روکتا ہے.
3.بھوک بڑھانے اور ہضم میں مدد ملتی ہے
4.ٹانگوں کے درد کو دور کرتا ہے
5. پسینہ اور پٹھوں کی بڑھوتری کو فروغ دیتا ہے.
6.جلد کے بیکٹیریل انفیکشن کا علاج کرنے میں مدد دیتا ہے
7.جانور کو تیل دینا بہت مفید ہے .
8.تیل کیونکہ قدرتی خوراک ہے اس میں کیمیکلز کی ملاؤٹ نہیں ہوتی اس وجہ سے یہ جانور کو نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ فائدہ مند ہے .
9.جو جانور بار بار ہیٹ میں آرہے ہوں تیل دینے سے وہ ٹھہر جاتے ہیں
10.تیل جانور کی اندرونی خشکی دور کرتا ہے
11.تیل موسمی شدت سے تحفظ کا ذریعہ بنتا ہے
12.ہر کسان کو چاہئیے کہ دیسی جانوروں کو گرما میں تیل دے
13.آدھا پاؤ تیل ہرتیسرے چوتھے دن دینا چاہئیے
14.تیل کو ونڈہ،لسی یا دہی میں ملاکردیں
15.اس سے نہ صرف جانور کی قوت مدافعت بڑھے گی بلکہ جانور موسمی شدت کا مقابلہ بھی کرے گا۔
16.جانوروں کوتیل اور دوسری دوائی پلانے کی احتیاطی تدابیر!
17.جانور کو سامنے والے دانتوں کی طرف سے دوائی نہ پلائیں.
18.ہمیشہ منہ کی ایک طرف سے جبڑوں کے پاس سے دوائی پلائیں۔
19.دوائی ایک دم نہ پلا دیں، جانور کو موقع دیں کہ وہ دوائی کو نگل یا پی لے۔
20.جس جانور کو نال یا دوائی کی عادت نہ ہو اس کا خیال کرو.