8 جولائی " یوم وفات عبد الستار ایدھی"
ایک طرف ایسے لوگ بھی ہیں جو مر کے بھی زندہ رہتے ہیں دوسرے وہ کہ جن کا مر جانا ان کے جینے سے بہتر ہے عبد الستار ایدھی انسانیت آپ کی مقروض رہے گی ایدھی صاحب اج کے دور میں جہاں بھائی بھائی کے لئے کچھ نہیں کرتا آپ نے اس دور میں انسانیت کی خدمت کر کے دکھا دیا.
آپ نے بغیر کسی طمع اور لالچ کے،مذہب اور مسلک سے ہر قسم کی تفریق سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی آپ کو کسی سے کوئی غرض نہیں تھی وہ کون ہے وہ کیسا ہے وہ کیوں ہے عبدالستار ایدھی صاحب ایک بشر دوست انسان تھے جو فرقوں اور ذاتوں پاتوں سے ہٹ کر صرف اِنسانیت کی بات کرتے تھے ایک ایسا بندہ کہ جس نے گلی گلی بھیک بھی اپنے لئے نہیں مانگی انسانیت کا درد لیکر دنیا میں جیتے رہے ایدھی صاحب کو لا وارثوں کے وارث کہا جائے تو مناسب ہوگا آپ کے جانے کا غم رہتی عمر تک رہے گا.
انسانیت کا مسیحا 7 برس پہلے ہمیں چھوڑ گیا
جو سب کے دکھوں کا مداوا اور زخموں کا علاج تھا
ان گنت انسانوں کے آنسو پونچھ کے تہہ خاک کہیں سوگے خاک میں مل گئے نگینے لوگ عبدالستار ایدھی نے دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس کی بنیاد رکھی بلکہ ثابت کرکے دکھایا یتیموں کی پرورش اور لاوارثوں کی کفالت کا ذمہ لیا قدرتی آفات اور حادثات میں فوری مدد کو پہنچ جاتے عبدالستار ایدھی 1928ء میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان ہجرت کی اور کراچی میں سکونت اختیار کی عبدالستارایدھی نے 65 کی عمر پائی دکھی انسانیت کی خدمت کی جس کا آغاز انہوں نے 1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا.
یہ مرد قلندر جس نے محبت انسانیت کا درس دیا دکھیوں کے درد سمیٹنے والا درویش صفت انسان انسانیت کو سب کچھ سمجھنے والا ایک بڑا انسان تھا جب بھی انسانیت کی خدمت کا کام کیا جائے گا تب تب عبدالستار ایدھی رحمۃ اللہ علیہ کو یاد کیا جاتا رہے گا۔ اُس مرد درویش کی خدمات ساری دنیا جانتی اور مانتی ہے ، موت تو آخر موت ہے ا ور اس کا ذائقہ ہر ذی روح نے چکھنا ہے۔ انسانیت کی خدمت کرتے کرتے دنیا سے چلے جانے والے ایدھی مرحوم کا ہم سب کے لیے پیغام فقط یہی ہے کہ "انسانیت کی خدمت سے بڑا کوئی کام نہیں ہے، انسانیت کی خدمت رنگ نسل قوم اور مذہب سے بالاتر ہو کر کریں آپ انسانیت کے لیے درد رکھنے والوں کے دِلوں میں ہمیشہ رہیں گے دکھی انسانیت کی خدمت ہی ان کا اولین مقصد حیات تھاِ انہوں نے خدمتِ خلق کا یہ سفر 1954ء میں 2 ہزار روپے میں خریدی گئی پہلی ایمبولینس سے شروع کیاپھر 2006ء میں انہوں نے ایدھی انٹرنیشنل ایمبولینس فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جس کے تحت دنیا کے کسی بھی ملک کو ایمبولینس عطیہ کی جاتی ہیں اور انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ 5 سال تک انہیں استعمال کرنے کے بعد فروخت کر دیں اور حاصل ہونے والے رقم کو سماجی خدمات کے لیے استعمال کریں۔
ایدھی کی سماجی خدمات کے صلے میں انہیں متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازت سے نوازا گیا عبدالستار ایدھی کو ناصرف سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا بلکہ ان کے انتقال پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا گیا۔
اللہ انکی کامل مغفرت فرمائے اور ہمیں بھی انکے مشن پر چلنے کی توفیق دے اور دکھی انسانیت کی خدمت کی توفیق دے آمین تحریر ملک محمد زمان کھوہاروی بانی المصطفی ویلفیئر سوسائٹی کھوہار گجرات.