یہ شعر اکثر میری تقریر میں، میری تحریر میں استعمال ہوتی ہے، اور میرے دوست اکثر اس کے معنی پوچھتے ہیں، اور میں اپنے تمام دوستوں کو اس کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔
یہ شعر امام رضا خان فاضل بریلوی سرکار کا ہے پورا شعر کچھ اسطرح ہے.
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبیﷺ❣
میں 1990 سکول دور میں ہی دینی سماجی کاموں کی لگن میں مگن ہوگیا شروع شروع میں کوئی جلسہ کوئی خدمت خلق کا کام کرنا ہوتا تو پیسے کی ضرورت پڑتی اس وقت خیال امیر سرمایہ دار بڑے بڑے ناموں والوں کی طرف جاتا جب ہم تنظیمی دوست ان لوگوں کے پاس فنڈ لینے جاتے سواے مایوسی کے کچھ نہ ملتا الٹی سیدھی فضول قسم کے لیکچر سننے کو ملتے شروع شروع میں میں مایوس ہوگیا ہمارا مشن و مقصد خدمت میں عظمت فروغ عشق مصطفی تھا ہم سارا کام اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے کر رہے تھے پھر ان دنیا دار لوگوں سے امید رکھنا فضول تھا اللہ نے کھوہار میں مجھ سے بہت زیادہ دینی اور سماجی کام لیا ہے یہ صرف اس کا کرم ہے پھر ایک ایسا بھی وقت ایا جتنا بڑا منصوبہ ہوا جتنا فنڈ درکار ہوتا دنوں میں ہو جاتا کیونکہ میں نے لوگوں پر توکل چھوڑ دیا میں جب بھی فنڈ ریزنگ مہم چلاتا یہ شعر پڑھ کر دنیا داروں سے بے تعلق ہو کر خدا اور اس کے نیک سچے بندوں سے التجا کرتا میرا رب غائب سے سے اپنے بندوں کے ذریعہ مدد کرتا امام احمد رضا فرماتے ہیں.
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہ نان نہیں
خدمت کے کاموں میں اپ کو اپنے علاقے کے ہر سخی دل ہر کنجوس کا پتا چل جاتا ہے کون کتنے پانی میں ہے کون صرف باتیں کرتا ہے کون عملی کام والا ہے کون حسد بغض والا ہے کون شکی کون بھروسہ کرنے والا ہے کون شہرت چاہتا ہے کون اللہ کی رضا مخلوق خدا کے لیے تعاون کرتا ہے.
جو بھی لوگ دینی سماجی کام کر رہے ہیں کھبی بھی ان مایوس لوگوں کی باتوں سے مایوس نہ ہونا نفرت حسد کو فروغ دینے والوں کی باتوں سے محبت کا راستہ ترک نہ کرنا توکل صرف اللہ اور اس کے رسول پر رکھ کر یقین کامل کے ساتھ مسلسل محنت کرتے رہنا لوگوں کی امانت میں کھبی خیانت نہ کرنا جس مقصد کے لیے لوگوں نے تعاون کیا اسی جگہ خرچ کرنا کوشش کرنا کمیٹی کی مشورت سے خرچ کرنا پورا ہورا حساب رکھنا اس حساب سے کمیٹی اور تعاون کرنے والوں کو بھی اگائی دیتے رہنا تماری ایمان داری کی گوہی تمارا رب دے کسی سے سرٹفکیٹ کی ضرورت نہیں .
اخری بات اپ کوئی کام شروع کرنا چاہتے ہیں جس پہ کروڑوں خرچ انا ہے فنڈ اپ کے پاس ایک روپیہ نہیں اللہ کے بھروسے پہ شروع کر دیں امید صرف خدا سے رکھیں اپ کا کام ہے اواز پیدا کرنا لوگوں تک پیغام پنچانا باقی اللہ پر چھوڑ دینا دیکھنا وہ کس کس سے مدد کروتا ہے محنت لگن کو مت چھوڑنا.
اللہ حافظ ۔۔۔ ملک محمد زمان کھوہاروی